پختونخوا میں سل
اٹ ??یمز کا رجحان گزشتہ چند سالوں میں تیزی سے بڑھا ہے۔ یہ گیمز جو عام طور پر آن لائن یا مقامی کلبوں میں دستیاب ہیں، نوجو
انوں اور بالغوں دونوں میں مقبول ہو رہے ہیں۔ ان گیمز کے ذریعے لوگ پیسے لگا کر جیتنے کی امید کرتے ہیں، مگر اس کے سماجی و معاشی نتائج بھی سامنے آ رہے ہیں۔
ق
انونی طور پر پختونخوا میں جوئے کے اکثر فارمز پر پابندی عائد ہے، لیکن سل
اٹ ??یمز کو بعض اوقات تفریحی سرگرمی کے طور پر پیش کیا جاتا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اس کی واضح ق
انونی تعریف نہ ہونے کی وجہ سے کئی غیر ق
انونی سرگرمیاں بھی فروغ پا رہی ہیں۔ حکومت کی جانب سے اس حوالے سے نئی پالیسیز بنانے کی ضرورت پر زور دیا جا رہا ہے۔
معاشرتی سطح پر سل
اٹ ??یمز کا سب سے بڑا نقصان نوجو
انوں میں جوا بازی کی عادت ہے۔ کئی خاند
انوں نے مالی مشکل?
?ت کا سامنا کرنا پڑا ہے، جبکہ ذہنی صحت کے مسائل بھی بڑھ رہے ہیں۔ ماہرین نفسی?
?ت کا مشورہ ہے کہ والدین اور تعل
یمی اداروں کو نوجو
انوں کو اس طرف مائل ہونے سے روکنے کے لیے آگاہی مہم چلانی چاہیے۔
آن لائن سل
اٹ ??یمز کی دستیابی نے اس مسئلے کو اور پیچیدہ بنا دیا ہے۔ غیر ق
انونی ویب سائٹس تک رسائی آسان ہونے کی وجہ سے نگرانی مشکل ہو گئی ہے۔ سائبر سیکورٹی ایکسپرٹس کا کہنا ہے کہ ان پلیٹ فارمز کو بلاک کرنے اور صارفین کو ان کے خطرات سے آگاہ کرنے کے لیے ٹیک
نالوجی کا استعمال کرنا ہوگا۔
مستقبل میں پختونخوا کے لیے ضروری ہے کہ وہ سل
اٹ ??یمز کے حوالے سے جامع قوانین بنائے، عوامی آگاہی کو بڑھائے، اور متبادل تفریحی سرگرمیاں متعارف کروائے۔ صرف اس طرح معاشرے کو اس رجحان کے منفی اثرات سے بچایا جا سکتا ہے۔